ڈاکٹر محمد طاہر تبسم
۵ فروری کو اہل پاکستان بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں محکوم کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا دن مناتے ہیں یہ دن پوری دنیا میں منایا جاتا ہے اور کشمیریوں کی قربانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے جو وہ پچہتر سال سے دے رہئے ہیں اس دن سرکاری طور پر ہر سطح پر تقاریب کا انعقاد ہوتا ہے۔
جنوبی ایشیاُ کو کسی کی نظر بد لگ گئی ہے۔ بی بی سی کی گجرات کے فسادات کے حوالے سے ڈیکومنٹری نے بی جے پی کی انتہا پسند بھارتی حکومت اور اس کے دھشت گرد وزیر اعظم نریندرا مودی کے چہرے سے نقاب ہٹا کر اسکی رسوائی اور ذلت کو مزید چار چاند لگا دئیے ہیں۔ مودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے تو اس نے منصوبہ بندی کر کے گجرات، احمد آباد اور آلہ آباد میں فسادات کروائے اور مسلمانوں کا قتل عام کرایا ان کے گھروں، مساجد کو مسمار کیا گیا۔ جس کا وہ اب جواب دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔
اس سے قبل گولڈن ٹیمپل پر 1984 میں حملہ کیا گیا اور ہزاروں سکھوں کو انکے عظیم لیڈر سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ سمیت مارا گیا۔ بھارتی حکومت کے کار گزاروں کو ہر سال کشمیریوں، مسلمانوں سکھوں، دلتوں اور تمام اقلیتوں سے خوف آتا رہتا ہے اور ان کے قتل عام اور ظلم وستم کے بغیر چین نہیں ملتا لیکن انہیں کیا معلوم کہ ان کے اس عمل سے پورے ہندوستان میں بسنے والی نسلیں اور اقوام ہندو توا، آر ایس ایس اور ان کی انتہا پسند اور دھشت گردانہ سوچ اور عمل سے بیزار ہو چکے ہیں اور اب ستر سے زائد ریاستیں ہندوؤں سے آزادی کی تحریکیں شروع کر چکی ہیں اور دن بدن باقی علاقوں میں آگاہی کی جا رہی ہے۔
کشمیریوں کے سٹیٹس370 کے خاتمے کےبعد سے پوری وادی،جموں پونچھ اور لداخ میں انتہا پسند ہندوؤں کو بسایا جا رہا ہے تاکہ آبادی کا توازن ہندوؤں کے حق میں ہو سکے کشمیریوں کے کاروبار برباد کئے جاتے ہیں ان کی قیمتی جائدادوں پر بالجبر قبضے ہو رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور گذشتہ سالوں میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو شھید کیا گیا ہے جن کا عسکریت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بھارتی سورما یہ سمجھ رئے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کو طاقت سے مرعوب کر کے ان سے آزادی سلب کر لیں گے۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہیں پروردگار عالم کی طاقت پر ایمان ہے کہ نہیں، کیونکہ گائے کے پیشاب کو پینے والی ہندو قوم سے کچھ بھی بعید نہیں ہے وزیراعظم مودی جانجاؤ کہ جو انصاف کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنی عارضی طاقت کے نشے میں خود کو ماوارا سمجھتے ہیں اور ظلم،ناانصافی اور جبر کا راستہ اختیار کرتے ہیں انہیں جلد ہی اللہ کی بے آواز لاٹھی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر دنیا کی کوئی طاقت ان کو نہیں بچا سکتی۔ تاریخ ایسے سورماوں سے بھری ہوئی ہے اور اس سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرنا تو وہ بھی نشان عبرت بن جاتا ہے۔ مودی ایک دھشت گرد اور ظالم کی سوچ رکھتا ہے جسے نہ خوف خدا ہے نہ آہئن و قانون کی پرواہ ہے وہ مسلمانوں کی دشمنی میں ذہنی مریض بن چکا ہے اور ایسے سفاک شخص کا عبرت ناک انجام پہت قریب ہے۔ اس کو ہندو توا اور آر ایس ایس کی تربیت نے حیوان بنا دیا ہے اس کا مکروہ اور خون سے آلودہ کردار پوری انسانیت کے لئے باعث شرم ہے۔ کشمیر اور خالصتان نے تو جلد آزادی حاصل کرلینی ہے لیکن باقی ریاستیں بھی آزادی کا مشن شروع کر چکی ہیں وہ بھی ہندو دھرم، انتہا پسندی اور ظلم و زیادتیوں سے تنگ آ چکی ہیں اور بھارت سے علیحدہ ہونا چاہتی ہیں۔
ہندوستان میں برہمن زیادہ اکثریت میں ہیں اسوقت بھارت میں بارہ مذاہب اور مختلف تہذیبیں بستی ہیں جن کی اپنی پہچان، زبان اور ثقافت ہے انہیں اب ہندوؤں کی غلامی اور ظلم برداشت نہیں ہیں۔
کشمیر کے ہر گھر میں شھید ہیں بچے یتیم ہیں خواتین بیوہ ہیں ان یتیم بچوں کی آہ و بکاہ بھارتی حکمرانوں کو کیسے معاف کرے گی ہماری عفت مآب خواتین نے اپنی آزادی کے لئے اپنی عصمتوں کی قربانی دی ہے اور ہزاروں بچیوں نے اپنی عزت و ناموس کے لئے گھروں سے چھلانگیں لگا کر جانوں کی
قربانیاں دی ہیں
کشمیریوں کی قربانیوں کی داستان بہت طویل اور اندوہناک ہے 1832 میں پونچھ کے عظیم سرفروشوں سردار ملی خان، سبز علی خان اور ان کے جانثار ساتھیوں نے اپنی آزادی اور وقار کی خاطر زندہ کھالیں کھنچوائی لیکن مکروہ مہاراجہ کو تسلیم نہیں کیا۔
کشمیریوں نے اپنی آزادی کی خاطر تین نسلیں قربان کیں اب بھی قربانیاں دے رہے ہیں اور جب تک وہ آزادی حاصل نہیں کر لیتے چین سے نہیں بٹھیں گے۔
جنوبی ایشیاُ کا خطہ دو نیوکلیر ممالک میں توازن اور اچھے تعلقات کا متمنی ہے جو مسلہ کشمیر کے پرامن حل اور کشمیریوں کی آزادی کے بغیر ناممکن ہے اگر مودی نے اپنے انتخابات سے قبل کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو یہ خطہ بھسم ہو کے رہ جائے گا کیونکہ بھارت کی ریاستیں اور اقوام بھی اپنے ملک کی حامی نہیں رہی اور وہ ہندوؤں اور بھارت کی فوج کے ظلم اور ناانصافی سے تنگ آ چکی ہیں۔اور وہ بھارت کی تقسیم اور ہندوؤں کی اجارہ داری کو تسلیم نہیں کریں گی بلکہ وہ اسے تقسیم کرنے کے عمل پر خوش ہوں گی