66

پاکستان میں ایک لاکھ بچےٹائپ ون ذیابطیس کا شکار: ماہرین

اسلام آباد(روزنامہ استحکام) پاکستان میں ٹائپ ون ذیابطیس کے مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے جن میں سے سینکڑوں بچے ہر سال بر وقت تشخیص نہ ہونے اور انسولین نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہو جاتے ہیں۔

ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں نووو نورڈسک اور روش پاکستان کے تعاون سے ملک بھر میں 1500 سے زائد بچوں کو مفت انسولین فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکیں۔

ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراض ذیابطیس اور ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر عبدالباسط نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جیکب لینولف، چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن کی مینجر ارم غفور، نووو نورڈسک کے جنرل مینیجر راشد رفیق بٹ، روش پاکستان کے سہیل ملک اور ڈاکٹر ظفر عباسی بھی موجود تھے۔

معروف ماہر امراض زیابطیس پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ اگر کسی بچے کا وزن چند دنوں میں چھ سے آٹھ کلوگرام اچانک کم ہو جائے، اسے بار بار پیشاب آنا شروع ہو جائے اور شدید بھوک لگے جبکہ اس کے مزاج میں چڑچڑا پن آجائے تو یہ ٹائپ ون ڈائبٹیز کی علامات ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ ایسے بچوں کو فوری طور پر کسی ماہر ڈاکٹر کو دکھائیں اور ان بچوں کی شوگر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ بچے کہیں ٹائپ ون ڈائبٹیز کا شکار تو نہیں۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا بچوں کو زندگی بھر انسولین کی ضرورت پڑتی ہے اور اگر انہیں مسلسل انسولین ملتی رہے تو وہ نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا کوئی بھی بچہ انسولین نہ ملنے کے سبب جاں بحق نہ ہو اور اس سلسلے میں ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن بین الاقوامی دوا ساز اداروں کے تعاون سے پاکستان بھر میں 3 ہزار بچوں کو مفت انسولین فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جیکب لینولف کا کہنا تھا کہ وہ ایک سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ تین بچوں کے باپ بھی ہیں، انہیں اندازہ ہے کہ وہ والدین کتنی تکلیف میں ہیں جن کے بچے ٹائپ ون ڈائبٹیز کے باعث جاں بحق ہو گئے جس کی ایک وجہ ان بچوں میں اس مرض کی بروقت تشخیص نہ ہونا اور انہیں بروقت انسولین نہ ملنا بھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان بھر کے والدین کو بتانا ہے کہ اگر ٹائپ ڈائبٹیز میں مبتلا بچوں کی بروقت تشخیص ہو جائے اور انہیں بروقت انسولین ملنا شروع ہو جائے تو وہ ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈنمارک کی کمپنی نووو ڈسک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ٹائپ ون ڈائبٹیز کے مرض میں مبتلا بچوں کو مفت انسولین فراہم کر کے ہزاروں زندگیاں بچا رہی ہے۔

چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن کی مینجر ارم غفور کا کہنا تھا کہ چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن پروجیکٹ کے تحت انہوں نے اب تک پاکستان بھر میں 16 کلینک قائم کیے ہیں جہاں پر تقریبا 1544 بچوں کو مفت انسولین فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پروجیکٹ کے تحت پاکستان بھر میں 32 ایسے کلینک قائم کیے جائیں گے جہاں کم از کم تین ہزار بچوں کو مفت انسولین فراہم کر کے صحت مند زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

ملٹی نیشنل کمپنی نووو نورڈسک کے جنرل مینجر راشد رفیق بٹ کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی دنیا بھر میں ذیابطیس کے مرض کو شکست دینے کے لیے کوشاں ہے، نووو نورڈسک دنیا بھر میں 48 ہزار بچوں کو جو کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا ہیں مفت انسولین فراہم کر رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسولین تیار نہیں ہوتی اور ان کی کمپنی ڈنمارک سے تیار انسولین درامد کر کے پاکستان میں فراہم کرتی ہے لیکن پاکستان میں روپے کی گرتی ہوئی قدر کے باعث انسولین اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں